ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / ایران:تیل کے ارب پتی بروکر کی سزائے موت برقرار

ایران:تیل کے ارب پتی بروکر کی سزائے موت برقرار

Sun, 04 Dec 2016 23:26:11  SO Admin   S.O. News Service

تہران،4دسمبر(آئی این ایس انڈیا)ایران کی سپریم کورٹ نے مشہور ارب پتی تاجر بابک زنجانی کے خلاف موت کی سزا برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی تاجر زنجانی تہران پر پابندیوں کے عرصے میں پاسداران انقلاب کے زیر انتظام کمپنیوں کے ذریعے تیل کی فروخت کے سلسلے بروکر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ایران میں اعلی عدلیہ کے دفتر میں شعبہ تفتیش کے معاون غلام رضا انصاری کے مطابق زنجانی کو تیل کے سیکٹر میں بدعنوانی کے مقدمے میں مرکزی مجرم قرار دیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ معاملے میں ملوث دیگر دو افراد مہدی شمس اور حمید فلاح ہروی کی سزائے موت کو ختم کر کے ان کے معاملے کو پھر سے عدالت کو بھیجا گیا ہے۔ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ بدعنوانی کے ملزمان سے متعلق خصوصی عدالت نے زنجانی اور اس کے ساتھ دو دیگر افراد کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ سنایا ہے۔ مذکورہ افراد پر ایرانی تیل کی برآمدات میں بدعنوانی کے الزامات تھے۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے مالی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
مشہور ارب پتی تاجر زنجانی کو موجودہ صدر حسن روحانی کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف مہم کے آغاز پر دسمبر 2013میں گرفتار کیا گیا تھا۔ زنجانی کا شمار ایران کے دولت مند ترین افراد میں ہوتا ہے اور وہ 70کمپنیوں کا مالک ہے۔ایرانی اخبار ”آرمان“کے مطابق ایرانی تاجر مہ افرید خسروی کے بعد بابک زنجانی کو حالیہ عشروں میں اقتصادی شعبے میں سب سے بڑا ملزم شمار کیا جا رہا ہے۔ خسروی کو غبن کے الزام میں گزشتہ برس سزائے موت دے دی گئی تھی۔زنجانی مبینہ طور پر ایرانی کاروباری شخصیت رضا ضراب کا بھی شراکت دار ہے۔ خسروی کو بدعنوانی کی ان ڈیلوں کا ذمے دار سمجھا جاتا ہے جو ترکی کی جانب سے ہونے والی تحقیقات میں سامنے آئیں۔ اس کے نتیجے میں ترکی میں اہم شخصیات کی گرفتاری عمل میں آئی اور گزشتہ برس رجب طیب ایردوآن کی حکومت میں استعفوں کی ایک لہر سامنے آئی۔زنجانی کو ایران پر عائد پابندیوں میں چکمہ دینے کے سلسلے میں ایرانی حکومت کی معاونت کے سبب مغربی دنیا کی کئی بلیک لسٹوں میں شامل کیا گیا۔
زنجانی پر تیل کی فروخت کے نفع میں سے 1.9ارب ڈالر نکال لینے کے الزام کے بعد ستمبر 2015میں ایرانی پارلیمنٹ نے زنجانی کے تجارتی معاملات کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا۔ تاہم زنجانی جن کا کہنا ہے کہ ان کی دولت 13.5ارب ڈالر ہے ، ان دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔زنجانی کا معاملہ بدعنوانی کے اُس نیٹ ورک سے متصل ہے جس کا انکشاف سابق صدر کے نائب محمد رضا رحیمی نے کیا۔ رحیمی نے ایک فہرست کا ذکر کیا جس میں سابق صدر احمدی نژاد کی حکومت کے وزراءاور سرکاری ذمے داران کے نام شامل ہیں جو مالی اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ اس نیٹ ورک پر حکومت اور پاسداران انقلاب میں با اثر شخصیات کو قرضوں اور عطیات دینے کے لیے ایرانی مرکزی بینک سے 70ارب ڈالر نکال لینے کا الزام ہے۔


Share: